Headlines
Loading...
لام تاکید اور نون تاکید کا استعمال

لام تاکید اور نون تاکید کا استعمال

لام تاکید اور نون تاکید کا استعمال

فعل ماضی کی تاکید قد اور لام مفتوح شروع میں لاکر کی جاتی ہے۔ اسی طرح فعل مضارع پر کبھی کبھی صرف لام، یا قد یا دونوں داخل ہوتے ہیں۔ لیکن معنی میں زور پیدا کرنے کے لیے فعل مضارع کے ساتھ لام تاکید اور نون تأکید کا استعمال زیادہ ہوتا ہے۔

اس صورت میں فعل مضارع صرف مستقبل کا معنی دیتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں تم یہ بھی کہ سکتے ہو کہ فعل مستقبل مثبت کی تاکید لام تاکید اور نون تاکید سے کی جاتی ہے۔ لام تاکید ہمیشہ مفتوح ہوتا ہے

اور فعل مضارع کے شروع میں آتا ہے۔ اس کے آنے سے فعل مضارع میں کسی قسم کی تبدیلی پیدا نہیں ہوتی۔ نون تاکید دو طرح کے ہوتے ہیں:

١. نون ثقیلہ نون ثقیلہ اس نون کو کہتے ہیں جس پر تشدید ہو،

٢. نون خفیفہ نونِ خفیفہ نون ساکن کو کہتے ہیں۔

نون ثقیلہ سبھی صیغوں کے آخر میں آتا ہے، اور نونِ خفیفہ صرف آٹھ صیغوں میں آتا ہے اور چھ صیغوں میں نہیں آتا نون ثقیلہ کے آنے سے فعل مضارع پر درج ذیل اثرات مرتب ہوتے ہیں:

الف: چاروں تثنیہ ، جمع مذکر غائب، جمع مذکر حاضر اور واحد مونث حاضر کے صیغوں سے نون اعرابی گر جاتا ہے۔

ب: جمع مذکر غائب اور جمع مذکر حاضر کے صیغوں سے واو گر جاتا ہے اور اس سے پہلے والے حرف پر ضمہ بدستور باقی رہتا ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ یہاں سے واوگر گیا ہے۔

ج: واحد مؤنث حاضر کے صیغے سے ی گر جاتی ہے اور اس سے پہلے والے حرف پر کسرہ بدستور باقی رہتا ہے، تاکہ وہ بتائے کہ یہاں سے "ی" گر گئی ہے۔

د: جمع مؤنث غائب اور جمع مؤنث حاضر کے صیغوں میں نون جمع بدستور باقی رہتا ہے، لیکن اس کے اور نونِ تاکید کے درمیان فصل اور جدائی کے لیے ایک الف بڑھا دیا جاتا ہے۔ اس الف کو الف فاصل " کہتے ہیں۔

ه: مضارع کالام کلمہ جمع مذکر غائب اور جمع مذکر حاضر میں مضموم اور واحد مؤنث حاضر میں مکسور ہوتا ہے، باقی صیغوں میں مفتوح ہوتا ہے۔

و: جن چھ صیغوں میں نون ثقیلہ الف کے بعد آتا ہے ان میں وہ مکسور ہوتا ہے اور باقی آٹھ صیغوں میں مفتوح ہوتا ہے۔ وہ چھ صیغے یہ ہیں: چاروں تنثنیہ اور دونوں جمع مؤنث۔

نونِ خفیفہ مذکورہ بالا چھ صیغوں میں نہیں آتا ، باقی آٹھ صیغوں میں آتا ہے۔ ان آٹھ صیغوں کے لام کلمہ پر نونِ ثقیلہ کی صورت میں جو حرکتیں آتی ہیں وہی نونِ خفیفہ کی صورت میں بھی رہتی ہیں۔ اور معنی کے لحاظ سے ان دونوں کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔

دونوں کی گردانيں اس طرح ہے:

لَیُکْرِمَنَّ لَیُکْرِمَانِّ، لَیُکْرِمُنَّ، لَتُکْرِمَنَّ، لَتُکْرِمَانِّ، لَیُکْرِمْنَانِّ، لَتُکْرِمَنَّ، لَتُکْرِمَانِّ، لَتُکْرِمُنَّ، لَتُکْرِمِنَّ، لَتُکْرِمَانِّ، لَاُکْرِمَنَّ، لَنُکْرِمَنَّ،

لَیُکْرِمَنْ، لَیُکْرِمُنْ، لَتُکْرِمَنْ، لَتُکْرِمَنْ، لَتُکْرِمُنْ، لَتُکْرِمِنْ، لَاُکْرِمَنْ، لَنُکْرِمَنْ،

لَیُکْرِمَنَّ کا معنی ہے ”وہ ایک آدمی ضرور ضرور تعظیم کرے گا“۔ اسی طرح نون ثقیلہ اور خفیفہ کے باقی صیغوں کا ترجمہ بھی کر لو۔ اور یہ یادر کھو کہ ہم نے ترجمہ میں ضرور ضرور “ کے الفاظ استعمال کیے ہیں اردو میں ترجمہ کے لیے یہ الفاظ متعین نہیں ہیں ، بلکہ ان تمام الفاظ سے اس کا ترجمہ کیا جا سکتا ہے جن سے تاکید کے معنی کا اظہار ہوتا ہے۔ جیسے یقینا، سچ مچ ، واقعی، بے شک، بلاشبہ وغیرہ۔

نون تاکید کا استعمال مضارع ، امر اور نہی کی تاکید کے لیے ہوتا ہے۔ فعلِ ماضی کی تاکید کے لیے نہیں ہوتا۔

اس کے ذریعہ امر اور نہی کی تاکید تو بغیر کسی قید اور شرط کے درست ہے۔ لیکن مضارع کی تاکید میں کچھ تفصیل ہے جو میں نے اپنی کتاب تمرين الانشاء حصہ اول میں ذکر کر دی ہے۔