واو کے استعمال کی صورتیں
واو قسمیہ:
یہ اصل میں حرف جر ہوتا ہے۔ جیسے۔ وَ اللّٰهِ لَاَقْرَأَنَّ كِتَاباً خدا کی قسم میں کتاب ضرور پڑھوں گا۔
واوِ رُبَّ:
یہ ابتداے کلام میں آتا ہے۔ اس کے بعد اسم نکرہ ہوتا ہے۔ جو بِصْری نحویوں کے یہاں واو کے بعد رُبَّ محذوف ہونے کی وجہ سے مجرور ہوتا ہے۔ جیسے۔ وَ رَجُلٍ عَالِمٍ لَقِيْتُهُ بہت سے عالم مرد جن سے میں نے ملاقات کی
واو حالیہ:
اس کے بعد جملہ واقع ہوتا ہے۔ جیسے۔ جَاءَ الاُسْتَاذُ وَ هُوَ مُتَبَسِّمٌ استاد مسکراتے ہوئے تشریف لائے
واو استینافیہ:
یہ ابتدائے کلام میں آتا ہے۔ جیسے۔ قَالَ هشامٌ إنَّ سَعِيْداً عَالِمٌ وَ هُوَ جَاهِلٌ ہشام نے کہا سعید عالم ہے۔جبکہ وہ جاہل ہے۔ یہاں واو سے نۓ جملے کا آغاز ہو رہا ہے۔ جس کا قائل ہشام کے علاوہ کوئی اور شخص ہے۔
واو عاطفہ:
جیسے۔ جَاءَ اَبُو بَکْرٍ وَ عُمَرٍ ابو بکر اور عمر آۓ
واو بمعنی مع:
اس کے بعد والا اسم، مفعول معہ، واقع ہوگا۔ جیسے۔ جَاءَالبَرْدُ وَ الجُبَّاتِ جبوں کے ساتھ ٹہنڈک آئی
واوِ ضمیر:
یہ فاعل، نائب فاعل، اور افعال ناقصہ کے اسم میں استعمال ہوتی ہے۔ جیسے۔ الطُّلَّابُ جَاءُوا طلبہ آۓ الطُّلَّابُ أُکْرِمُوْا طلبہ کی تعظیم کی گئی کَانُوْا یَظْلِمُوْنَ بَنٰتِهِمْ فِىْ الجَاهِلِيَّةِ زمانہ جاہلیت میں لوگ اپنی بیٹیوں پر ظلم کرتے تھے۔
واوِ علامت رفع:
یہ جمع مذکر سالم اور اسماۓ ستہ میں استعمال ہوتی ہے۔ جیسے۔ جَاءَ العَالِمُوْنَ وَ اُوُلُوْ التَقْوٰى علماء اور پرہیزگار لوگ آۓ
واو اعتراضیہ:
یعنی اس کے بعد والا جملہ، جملہ معترضہ ہوگا جیسے۔ کَانَ اَبُو حَنِیْفَةَ وَ رَحِمَهُ اللّٰهُ تَعَالىٰ عَالِماً ابو حنیفہ۔اللہ کی ان پر رحمت ہو۔ عالم تھے۔ [مُوْسُوْعَةُ النَّحْوِ وَ الصَّرْفِ ٧٠٧]
ترکیب:
وَ رَجُلٍ عَالِمٍ لَقِيْتُهُ..
«واو» بمعنی رُبَّ حرف جر «رجل» موصوف، «عالم» صفت، موصوف صفت سے مل کر مجرور، جا ر مجرور ، سے مل کر بر مذہب
نُحَاة بِصْرِيِّن
ظرف لغو مقدم، «لقیت» فعل مع فاعل، «ہ»ضمیر مفعول بہ، فعل اپنے فاعل، مفعول بہ،اور ظرف لغو مقدم سے مل کر جملہ فعلیہ خبریہ ہوا۔
اور بر مذہب نُحَاة کُوْفِيِّن «رُبَّ» اسم ہے۔ شارح رضی نے اسی مذہب کو قوی کہا ہے۔ تو اب ترکیب یوں ہوگی «رب» مضاف «رجل» موصوف، «عالم» صفت اول، «لقيته» فعل مع فاعل و مفعول بہ، صفت ثانی، موصوف اپنی دونوں صفتوں سے مل کو مضاف الیہ، مضاف اپنے مضاف الیہ سے مل کر مبتداء، شارح رضی نے فرمایا: یہ مبتداء ہے جس کی کوئی بھی خبر نہیں۔
ترکیب:
جَاءَ الاُسْتَاذُ وَ هُوَ مُتَبَسِّمٌ..
«جَاءَ» فعل «الاُسْتَاذُ» ذو الحال «و» حالیہ «هُوَ» ضمیر مبتداء، « مُتَبَسِّمٌ» اسم فاعل مع ضمیر فاعل خبر، مبتداء اپنی خبر سے مل کر جملہ اسمیہ خبریہ ہو کر حال، ذوالحال اپنے حال، سے مل کر فاعل، فعل اپنے فاعل سے مل کر جملہ فعلیہ خبریہ ہوا۔
ترکیب:
کَانَ اَبُو حَنِیْفَةَ وَ رَحِمَهُ اللّٰهُ تَعَالىٰ عَالِماً..
«کَانَ» فعل ناقص،
«اَبُو حَنِیْفَةَ»
اسم، «عَالِماً» خبر، فعل ناقص اپنے اسم و خبر سے مل کر جملہ اسمیہ خبریہ ہوا۔ «واو» اعتراضیہ، «رَحِمَ» فعل، «ه» ضمیر مفعول بہ مقدم، «اللّٰهُ» اسم جلالت فاعل، فعل، اپنے فاعل، اور مفعول بہ، سے ملکر جملہ فعلیہ دعائیہ معترضہ ہوا۔
[جب نحو آپ کو الجھا دے ١٢٨]
0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں