إذْ، إذَا، اذاً اور اِذْمَا میں فرق
اِذ:
کسی گذشتہ واقعہ کی یاد دہانی کیلئے آتا ہے جبکہ
اِذَا:
کسی مستقبل کے واقعہ ۔ دلالت کیلئے آتا ہے اور
اِذاً:
يہ ظرف کے لیے آتا ہے اور يہ ظرف مبنی بر سکون ہوتا ہے ۔ تب اس کے بعد
کَانَ کَذَا
محذوف ہوگا
چنانچہ اس کو معرب کی طرح کبھی مکسور مُنَوَّنْ اور بھی مفتوح مُنَوَّنْ پڑھتے ہیں جیسے
اِذاً
اور
یَوْمَئِذٍ
اور اذما یہ اذا سے بنا ہے ۔ما کے لاحق ہونے کی وجہ سے الف کو گرادیا گیا اذما ہو گیا۔
چونکہ اذا‘ میں خود ہی شرط کے معنی پائے جاتے ہیں اور مستقبل کے لیے وضع کیا گیا ہے لیکن مــا کے لاحق ہونے کی وجہ سے مضارع پر اگر چہ داخل ہو جا تا ہے مگر جزم نہیں دیتا۔
علامہ سیرافی کا قول ہے کہ سیبویہ کے علاوہ کسی نحوی نے
اذما
کو ذکر نہیں کیا ۔
علامہ مبراء کا قول ہے کہ
ادما
اپنی اسمیت پر باقی رہتا ہے
’ما‘
سے صرف اضافت کی طلب سے رک جا تا ہے اس قول کی بناء پر
’اذما‘
جز م دینے کے ساتھ مستقبل کے معنی بھی دیتا ہے۔
[مأخوذ از: نصاب الصرف 165]
0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں