Headlines
Loading...
رفع ، ضمہ نصب ، فتحہ جر ، کسرہ  کے درمیان فرق

رفع ، ضمہ نصب ، فتحہ جر ، کسرہ کے درمیان فرق

رفع ، ضمہ نصب ، فتحہ جر ، کسرہ کے درمیان فرق

اعراب کی دو قسمیں ہیں۔ ١. اعراب بالحرکت جیسے رفع، نصب، جر، ٢. اعراب بالحرف جیسے الف، واؤ، یاء،

ضمہ: ایک پیش یا دو پیش کو ضمہ کہتے ہیں۔ جیسے ضَرَبْتُ کے آخر میں ت پر پیش

رفع: وہ جو عامل رافع (رفع دینے والے عامل) کا اثر ہو۔ جیسے اُنْزِلَ الْقُرْآنُ میں القرآن کے آخر میں رفع ہے۔

اہم بات: ضروری نہیں کہ رفع ہمیشہ ضمہ "پیش" کی شکل میں ہی ہو۔ بلکہ رفع کبھی ضمہ کی شکل میں ہوتا ہے۔ جیسے مذکورہ مثال اور کبھی واؤ کی شکل میں ہوتا ہے۔ جیسے جمع مذکر سالم میں مُسْلِمُوْنَ کے آخر میں واؤ ہی رفع ہے۔ اور کبھی الف کی شکل میں ہوتا ہے۔ جیسے تثنیہ میں رَجُلَانِ میں الف ہی رفع ہے۔ تثنیہ اور جمع کے آخر میں الف اور واؤ اعراب ہیں اور نون علامت تثنیہ و جمع کے ہیں۔

فتحہ: ایک زبر یا دو زبر کو کہتے ہیں۔ جیسے ضَرَبَ کے آخر میں زبر فتحہ ہے۔

نصب: عامل ناصب (نصب دینے والے عامل )کے اثر کو کہتے ہیں۔جیسے رَاَیْتُ زیداً میں زید کے آخر میں نصب ہے۔

اہم بات: ضروری نہیں کہ نصب ہمیشہ فتحہ "زبر" ہی ہو ۔ بلکہ نصب کبھی فتحہ ہوتا۔ ہے جیسے مذکورہ مثال میں کبھی یاء کی صورت میں ہوتا ہے۔ جیسے تثنیہ میں رأیتُ الرجلَیْنِ میں رجلین میں یاء نصب ہے اور جمع مذکر سالم میں رأیت مسلمِیْنَ میں مُسْلِمِیْنَ کے آخر میں یاء نصب ہے۔ اور کبھی کسرہ "زیر" ہوتا ہے۔ جیسے رأیت مسلماتٍ میں مسلماتٍ کے آخر میں کسرہ ہی نصب ہے۔

کسرہ: ایک زیر یا دو زیر کو کہتے ہیں۔ جیسے ضَرَبْتِ میں ت کے نچیے کسرہ۔

جر: وہ عامل جار (جر دینے والے عامل) کے اثر کو کہتے ہیں۔جیسے بِزیدٍ کہ زید کے آخر میں جر ہے۔

اہم بات: ضروری نہیں کہ جر ہمیشہ کسرہ(زیر) ہی ہو۔ بلکہ کبھی یہ کسرہ ہوتا ہے۔ جیسے مذکورہ مثال میں اور کبھی جر فتحہ ہوتا ہے یعنی زبر بھی ہوتا ہے۔ جیسے بِعُمَرَ کے عمر کے آخر میں جر ہی ہے حالانکہ فتحہ کے ساتھ ہے ۔ کبھی یاء ہوتا ہےجیسے: بِأبِیْ کے ابی کے آخر میں یاء جر ہے۔

الحاصل: ضروری نہیں کہ ہر ضمہ رفع ہر فتحہ نصب اور ہر کسرہ جر ہو۔