ِلفظ کَمَا عبارت میں آ جائے تو یہ ترکیب میں کیا بنے گا ؟
کَمَا دو چیزوں سے بنا ہے کاف تشبیہ اور ما سے۔ اور کاف جارہ ہے اور لفظ ما میں دو احتمال ہیں۔
(١) اسمیہ (٢) حرفیہ
اگر لفظ ما کو اسمیہ لیں تو اس میں دو احتمال ہیں۔
(١) موصولہ (٢) نکرہ تامہ
(١) موصولہ لیں جیسے ما درست کما درس أخی تو اس مثال میں ما موصولہ بمعنی الذی ہے اصل عبارت بنے گی ما درست کالذی درس أخی
***اعتراض***
اگر لفظ ما کو موصولہ لیں تو صلہ میں عائد کا ہونا ضروری ہے جس کا مرجع موصول ہو جب کہ کما درس أخی میں تو عائد ہے ہی نہیں جس کا مرجع لفظ ما موصولہ ہو۔
***جواب***
جب عائد ترکیب میں مفعول بہ بن رہی ہو اور اس کا مرجع بھی موصول ہو تو اس کو حذف کرنا جائز ہوتا ہے تو یہاں عائد یعنی ضمیر حذف ہے اصل عبارت کما درسه اخی ہے۔
(٢) نکرہ تامہ تو اس صورت میں یہ موصوف ترکیب میں بنے گا شئ کے معنی میں ہو کر جیسے ما عندی کما عندک تو اس مثال میں لفظ ما بمعنی شئ موصوف ہے اور اصل عبارت ما عندی کشئ عندک
تو یہ تھے دو احتمال لفظ ما کو اسمیہ لینے کی صورت میں اگر لفظ ما کو حرفیہ لیں تو اس میں تین احتمال ہیں۔
(١) کافہ (٢) زائدہ (٣) مصدریہ
(١) کافہ لیں جیسے شاعر زیاد الاعجم کا شعر: واعلَمُ أننی و أبا حمیدٍ کما النَشْوانُ والرجلُ الحلیمُ تو شعر میں کاف جارہ مکفوف عن العمل لفظ ما کافہ ہے۔ اور اسی وجہ سے کاف جارہ نے عمل نہیں کیا اور اس کے مابعد مرفوع ہے۔
(٢) زائدہ لیں جیسے شاعر عمرو بن براقہ ھمدانی کا شعر وننصُرُ مولانا و نعلمُ أنّه کما الناسِ مجرومٌ علیه و جارمٌ تو اس شعر میں کاف جارہ عاملہ اور ما زائدہ ہے اسی وجہ سے کافہ جارہ عاملہ کے بعد الناسِ مجرور ہے۔
لفظ ما کافہ و زائدہ کے درمیان فرق
جب لفظ ما کافہ ہوگا تو اس وقت کاف جارہ عمل نہیں کرے گا۔ جیسے کہ پہلے شعر میں آپ نے دیکھا۔ اور جب لفظ ما زائدہ ہوگا تو اس وقت کاف جارہ عمل کرے گا۔ جیسے دوسرے شعر میں آپ نے دیکھا۔
(٣) مصدریہ لیں جیسے قُلْتُ کما قُلْتَ تو اس مثال میں ما مصدریہ اور اس کا ما بعد مصدر کے معنی میں ہے۔ اصل عبارت قُلْتُ کقَوْلِک ہے۔
0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں