خطايا کی صرفی تحقیق
خطايا صیغہ = جمع مکسر، سہ اقسام = اسم جامد، شش اقسام = ثلاثی مزیدفیہ، ہفت اقسام = مہموز اللام، وزن = فعایل، معلل /غیرمعلل = معلل اصل خَطَايِءَ
یامدہ زائدہ الف مفاعل کے بعد واقع ہوا تو اسے ہمزہ سے بدل دیا اب خطاءء ہوگیا دومتحرک ہمزے ایک میں جمع ہوۓ ان میں سے ایک مکسور دوسرے کو یا سے بدل دیا اب ہوا خطا ءی ہوا ہمزہ مفردہ مکسورہ الف مفاعل کے بعد یا پہلے واقع ہوا تواسے یاء مفتوحہ سے بدل دیا اب ہوا خطایَیُ پھر متحرک ماقبل مفتوح یا کو الف سے بدل دیا خَطَایَا ہوگیا
خطايا) ، جمع خطيئة، اسم بمعنى الذنب وزنه فعيلة، قيل إنّ خطايا وزنه فعائل أصله خطايئ بياء مكسورة قبل الهمزة ثمّ قلبت الياء همزة مكسورة فاجتمع همزتان فقلبت الثانية ياء ثمّ تحرّكت الهمزة بالفتح للخفّة، وكذلك الياء الأخيرة، ثمّ قلبت الياء ألفا لتحرّكها وانفتاح ما قبلها، ثمّ قلبت الهمزة ياء للهرب من الثقل فأصبح خطايا
امام سیوبہ کا مذہب یہ ہے
وقيل وهو قول سيبويه إنّ خطايا أصله خطائئ، ثمّ أبدلت الهمزة الثانية ياء بحسب قواعد الإبدال. ثمّ أبدل من الكسرة في الهمزة فتحة فانقلبت الياء ألفا، ثمّ أبدلت الهمزة ياء
انظر النحو الوافي ج 4 ص 578
اسے بھی پڑھے! مشکل صیغوں کی صرفی تحقیق
0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں