اسم علم پر الف لام کا دخول
سوال: کیا اسم علم پر الف لام داخل ہوجاتا ہے؟ کیونکہ الف لام بھی خود ایک حرف تعریف ہے جو کہ اگر کسی نکرہ پر داخل ہو جائے تو اسے معرفہ بنا دیتا ہے۔ اور علم ہونا یہ مستقل ایک معرفہ کی قسم میں سے ہے۔ اور ایک اسم پر دو علامت تعریف جمع نہیں ہوتے
جواب: اسم علم پر الف لام کے داخل ہونے یا نہ ہونے کی اعتبار سے اس کی دو قسمیں ہوتی ہیں۔ علم منقول اور علم غیر منقول
علم منقول کی تعریف: وہ اسم جو کسی صیغہ صفت وغیرہ سے نقل کیا گیا ہو یعنی وہ پہلی وضع میں صیغہ صفت وغیرہ کیلئے وضع کیا گیا ہو. پھر اسکو علمیت کی طرف نقل کردیا گیا ہو جیسے: لفظ کافیہ اس پر الف لام داخل ہوسکتا ہے اسکو الکافیة پڑھ سکتے ہیں
کیونکہ اسکو اولا صیغہ صفت کیلئے وضع کیا گیا تھا. بعد میں اس کو علم (نام) کیلئے نقل کیا گیا ہے
علم غیر منقول کی تعریف: وہ اسم جس کو کسی صیغہ صفت وغیرہ سے نقل نہ کیا گیا ہو بلکہ. وہ پہلی وضع میں ہی علمیت کیلئے وضع کیا گیا ہو. جیسے : لفظ زید اسکو اولا ہی علم کیلئے وضع کیا گیا ہے اس پر الف لام کو داخل کرنا ممتنع ہے.
لہذا علم منقول پر الف لام داخل ہوجاتا ہے علم غیر منقول پر الف لام داخل نہیں ہوتا.
[اغراض شرح جامی ص 20]
1 Comments:
خطبات رضویہ میں جمعہ کے دوسرے خطبے میں علم حمزة و عباس پر الف لام داخل ہے جبکہ یہ دونوں علم غیر منقول ہے ایسا کیوں
ایک تبصرہ شائع کریں