Headlines
Loading...
حال اور تمیز کے درمیان فرق

حال اور تمیز کے درمیان فرق

حال اور تمیز کے درمیان فرق

پہلا فرق: حال اسم کے علاوہ جملہ ، جار مجرور اور ظرف بھی ہو سکتا ہے ، جیسے: لَا تَقْرَبُوا الصَّلٰوةَ وَ اَنْتُمْ سُكٰرٰى میں اَنْتُمْ سُكٰرٰى

اور فَخَرَ جَ عَلٰى قَوْمِهٖ فِیْ زِیْنَتِهٖ میں فِیْ زِیْنَتِهٖ اور رَأَيْتُ العُصْفُوْرَ فَوْقَ الشَّجَرَةِ میں فَوْقَ الشَّجَرَةِ حال ہے

جب کہ تمیز صرف اسم ہوگی ، جیسے طَابَ عَلِيٌّ عِلْماً میں عِلْماً تمیز ہے۔

دوسرا فرق: کبھی حال پر معنی کلام موقوف ہوتا ہے جیسے: لَا تَقْرَبُوا الصَّلٰوةَ وَ اَنْتُمْ سُكٰرٰى اگر اس مثال سے حال کو ختم کر دیا جاۓ تو کلام کا معنی ہی خراب ہو جاۓ گا۔

جب کہ تمیز میں معنی پہلے سے ہی حاصل ہوتا ہے ، تمیز کا مقصد صرف ابہام دور کرنا ہو تا ہے ۔ جیسے طَابَ عَلِيٌّ عِلْماً میں اگر عِلْماً کو حذف بھی کر دیں تو کلام کا معنی خراب نہیں ہو گا۔ البتہ ابہام باقی رہے گا۔

تیسرا فرق: حال متعدد ہو سکتے ہیں ، جیسے: رَأَيْتُ عَزِیْزاً رَاکِباً ضَاحِکاً لیکن تمیز متعدد نہیں ہو سکتی۔

چوتھا فرق: حال ذو الحال پر مقدم ہوسکتا ہے جب کہ عامل فعل یا شبہ فعل ہو ، جیسے: رَأَيْتُ ضَاحِکاً عَزِیْزاً اس مثال میں عزیزا ذوالحال اور ضاحكا حال ہے ۔ جب کہ تمیز ممیز پر مقدم نہیں ہوسکتی۔

پانچوا فرق: حال عمومامشتق ہوتا ہے، جب کہ تمیز عموما جامد ہوتی ہے، البتہ کبھی اس کا بر عکس بھی ہوتا ہے ۔

[وَاللّٰهُ تَعَالیٰ اَعْلَمُ بِالصَّوَابِ]