مرکب اضافی، إِبْنٌ،اور إِبْنَةٌ کی وضاحت
مرکب اضافی کی تعریف:
وہ مرکب ناقص جس میں ایک کلمہ کی اضافت دوسرے کلمہ کی طرف ہو۔
قواعد و فوائد:
🔹مرکب اضافی جملہ نہیں ہوتا بلکہ جملہ کا جزء بنتا ہے۔ جیسے۔ عَيْنُ زَيْدٍ حَسَنَةٌ (زید کی آنکھ اچھی ہے)اس جملے میں «عَيْنُ زَيْدٍ» جو مرکب اضافی ہے۔ مبتداء بن رہا ہے اور « حَسَنَةٌ» اس کی خبر ہے۔
🔹اسم کے ساتھ متصل ضمیر ہمیشہ مضاف الیہ ہوگی جیسے۔
رَبُّهُ. رَبُّنا.رَبُّكُمْ
🔹 مضاف اور مضاف الیہ کے درمیان کوئی تیسری چیز حائل نہیں ہو سلتی۔ لہذا اگر مضاف کی صفت ذکر کرنا مقصود ہو۔تو مضاف الیہ کے بعد ذکر کی جاۓگی۔ مثلا: یوں کہنا ہو۔ مرد کا نیک لڑکا۔تو اس طرح کہیں گے۔
وَلَدُ الرَجُلُ الصَالِحُ
اور اگر مضاف اور مضاف الیہ دونوں کی صفت بیان کرنا مقصود ہے تو مضاف الیہ کے بعد پہلے مضاف الیہ کی اور پھر مضاف کی صفت بیان کی جائے گی مثلا یوں کہنا ہو۔ نیک مرد کا نیک بیٹا۔تو اس طرح کہیں گے۔
إِبْنُ الرَجُلِ الصَالِحِ الصَالِحُ
اور اس بات کی پہچان کے یہ صفت مضاف کی ہے یا مضاف الیہ کی، اعراب سے ہوگی۔
🔹مضاف اور مضاف الیہ کے درمیان اردو ترجمہ کرتے وقت عموما لفظ۔(کا، کی، کے، یا را، ری، رے،) وغیرہ آتے ہیں۔ نیز مرکب اضافی کا اردو ترجمہ کرتے وقت پہلے مضاف الیہ کا ترجمہ کریں گے پھر مضاف کا۔
🔹تین سے لے کردس تک اسماۓ اعداد اور لفظ مِئة اور اَلْفٌ بھی عموما ما بعد معدود کی طرف مضاف ہوتے ہیں۔ جیسے۔
ثَلَاثَةُ أَقْلَامٍ. مِئَةُ عَامِلٍ. أَلْفُ دِرْهَمٍ.
🔹 مضاف کا اعراب عامل کے مطابق ہوتا ہے۔ اور مضاف الیہ ہمیشہ مجرور ہوتا ہے۔ نیز مضاف الیہ پر تنوین بھی آ سکتی ہے۔ اور الف لام بھی داخل ہو سکتا ہے۔ بشرطیکہ مضاف الیہ کسی اور اسم کی طرف مضاف نہ ہو۔
🔹بعض اوقات ایک ترکیب میں ایک سے زائد بھی مضاف اور مضاف الیہ ہوتے ہیں۔ جیسے
قَلَمُ وَلَدِ زَيْدٍ
اس مثال میں قلم مضاف ہے ولد کی طرف اور ولد مضاف ہے زید کی طرف۔
إِبْنٌ إِبْنَةٌ کی وضاحت:
🔹اگر لفظ إِبْنٌ یا إِبْنَةٌ یا بِنْتٌ، اعلام کے درمیان آ جائیں تو ما قبل کے لۓ۔ صفت اور ما بعد کے لۓ مضاف بنیں گے۔ جیسے۔
مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللّٰهِ.... فَاطِمَةُ بِنْتُ مُحَمَّدٍ ﷺ
پہلی مثال میں إبْنُ مضاف اپنے مضاف الیہ سے مل کر۔لفظ مُحَمَّدٌ کی صفت بنے گا۔ اور دوسری مثال میں۔بنت اپنے مضاف الیہ سے مل کر فَاطِمَةُ کی صفت بنے گا۔
🔹اگر مضاف تثنیہ یا جمع مذکر سالم کا صیغہ ہو تو۔ بوقت اضافت اس کے آخر سے۔ نون تثنیہ اور نون جمع گر جاتا ہے۔
🔹 نکرہ کی اضافت اگر معرفہ کی طرف ہو تو وہ نکرہ بھی معرفہ بن جاتا ہے۔ اور اگر نکرہ کی طرف ہو تو نکرہ مخصوصہ بن جاتا ہے۔
🔹 بعض اسماء :
مُتَوَغِّلٌ فِيْ الإِبْهَامِ
کہلاتے ہیں۔ یعنی ابھام اور پوشیدگی میں بہت غلو کۓ ہوئے۔جیسے۔ لفظ: نحو، مثل، اور غیر، وغیرہ ان کی اضافت اگرچہ معرفہ کی طرف ہومگر پھر بھی یہ معرفہ نہیں بنتے بلکہ نکرہ ہی رہتے ہیں۔
[مأخوذ از النحو الکبیر و نصاب النحو صفحہ.٤٥]
0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں