Headlines
Loading...
اسماۓ موصولہ کا بیان

اسماۓ موصولہ کا بیان

اسماۓ موصولہ کا بیان

اسماۓ موصولہ کی تعریف:

وہ اسماء جو کلام کا اکیلے جزء نہ بن سکیں بلکہ اپنے ما بعد جملے سے مل کر کلام کا جزء بنیں۔ ایسے اسماء کو اسماۓ موصولہ کہا جاتا ہے۔

ان اسماء کے بعد جملہ خبریہ ہوتا ہے۔ اور اس کو اسم موصول کا صلہ کہتے ہیں۔ جیسے۔ "جَاءَ الذي نَصَرَنِيْ" (وہ شخص آیا جس نے میری مدد کی) اس مثال میں۔ الذی اسم موصول ہے۔ اور نصرنی پورا جملہ فعلیہ اس کا صلہ ہے، موصول صلہ سے مل کر جاء کا فاعل ہے۔ اکیلا الذی، ما قبل کلام کا جزء نہیں بن سکتا۔

اسماۓ موصولہ:

🔸الّذِی (واحد مذکر کیلئے) وہ جو یا اس کو جو۔

🔸الَّذَانِ (تثنیہ مذکر کیلئے) وہ دو جو یا ان دو کو جو۔

🔸الَّذِینَ (جمع مذکر کیلئے) وہ سب جو یا ان سب کو جو۔

🔸الَّتِیْ (واحد مؤنث کیلئے) وہ جو یا اس کو جو۔

🔸الَّتَانِ (تثنیہ مؤنث کیلئے) وہ دو جو یا ان دو کو جو۔

🔸الّٰاتِیْ (جمع مؤنث کیلئے) وہ سب جو یا ان سب کو جو۔

🔸الَّوَاتِیْ (جمع مؤنث کیلئے) وہ سب جو یا ان سب کو جو۔

مذکر و مؤنث دونوں کیلئے:

🔸مَنْ (واحد تثنیہ جمع مذکرمؤنث کیلئے)

🔸مَا (واحد تثنیہ جمع مذکرمؤنث کیلئے)

🔸أیٌّ (واحد تثنیہ جمع مذکرمؤنث کیلئے)

اسم موصول کے چند ضروری قواعد:

١. اسم موصول کیلئے صلہ کی ضرورت ہوتی ہے۔اور صلہ کی تین اقسام ہیں۔ ▪️جملہ اسمیہ ▪️جملہ فعلیہ▪️ظرف۔

جملہ اسمیہ: جیسے۔ أَکَلَ الرَّجُلُ الَّذِیْ هُوَ جَائِعٌ اس مثال میں۔ الذی کا صلہ جملہ اسمیہ ہے۔

جملہ فعلیہ: جیسے۔ أُعْبُدُوْا رَبَّكُمْ الَّذِيْ خَلَقَكُمْ اس مثال میں۔ الذی کا صلہ ظرف ہے۔

ظرف: جیسے۔ أَقْبَلَ الرّجُلُ الَّذِيْ فِي بَيْتِيْ اس مثال میں۔ الذی کا صلہ ظرف ہے۔

٢. جو جملہ اسم موصول کا صلہ بن رہا ہو اس میں ایک ایسی ضمیر کا ہونا ضروری ہے۔ جو اسم موصول کی طرف لوٹے۔اور واحد، تثنیہ، جمع، مذکر، اور مؤنث ہونے میں اسم موصول کے مطابق ہو۔ اس ضمیر کو ضمیر عائد کہتے ہیں۔

اور اگر صلہ ضمیر سے شروع ہو رہا ہو تو اس ضمیر کو صدر صلہ کہتے ہیں۔ جیسے۔ مذکورہ بالا مثال أَکَلَ الرَّجُلُ الَّذِیْ هُوَ جَائِعٌ میں «هو» صدر صلہ ہے۔ نیز یہی ضمیر اسم موصول « الَّذِیْ» کی طرف لوٹ رہی ہے۔ اور مفرد مذکر ہونے میں اسم موصول کے مطابق ہے۔

٣. ضمیر عائد جب مفعول بہ بن رہی ہو۔ تو اسے حذف کرنا جائز ہے۔ جیسے۔ عَلَّمَ الاِنْسَاَنَ مَا لَمْ يَعْلَمْ [ يَعْلَمْهُ]

٤.اسم فاعل و مفعول پر آنے والا الف لام اکثر «الَّذِیْ» کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ جیسے۔ «الضاربُ» بمعنی « الَّذِیْ ضَرَبَ یا الَّذِیْ یَضْرِبَ»

٥. أيٌّ اور أيَّةٌ معرب ہیں۔ صرف ایک صورت میں مبنی بر ضم پڑھنا بھی جائز ہے۔ جب یہ مضاف ہوں اور صدر صلہ مذکور نہ ہو۔ جیسے۔ جَاءَنِيْ أيُّهُمْ قَائِمٌ اسی طرح قرآن مجید میں ہے۔ ثُمَّ لَنَنْزِعَنَّ مِنْ كُلِّ شِيْعَةٍ أَيُّهُمْ أَشَدُّ عَلىٰ الرَحْمٰنِ عِتِيًّا «أَيُّهُمْ» مفعول ہے « لَنَنْزِعَنَّ» فعل کا۔

٦. ما اور مَن استفہامیہ کے بعد آنے والا ذا بھی اسم موصول ہوتا پے۔ جو کہ الذی کے معنی میں ہوتا ہے۔ جیسے۔(ماذا صنعتَ)

٧. ما اسمیہ اور مَن کبھی استفہامیہ اور شرطیہ بھی ہوتے ہیں۔ اس وقت یہ اسماۓ موصولہ میں سے نہیں ہوتے۔جیسے۔ "ما اسمک۔ من ابوک۔"

چند ترکیبی قواعد:

١. اسم موصول اپنے صلہ سے مل کر کبھی فاعل، کبھی مفعول بہ، اور کبھی مبتداء و خبر واقع ہوتا ہے۔ جیسے۔ جَاءَ مَنْ يَّسْكُنُ فِيْ المَدِيْنَةِ [وہ شخص آیا جو مدینہ میں رہتا ہے] رَأَيْتُ مَنْ مَّاتَ فِيْ الصَحْراءِ [میں نے اس شخص کو دیکھا جو صحراء میں مرا]

٢. اگر اسم موصول کے بعد جار مجرور آ جائیں تو جار مجرور کو کسی فعل مقدر کر متعلق کرکے صلہ بنائیں گے۔اور اکثر «ثَبَتَ» فعل مقدر نکالتے ہیں۔جیسے۔ جَاءَ الذِيْ [ثَبَتَ] فِيْ الدَّارِ وہ آیا جو گھر میں ہے۔

ترکیب: جَاءَ الذِيْ فِيْ الدَّارِ

«جَاءَ» فعل « الذِيْ» اسم موصول « فِيْ» حرف جار «الدَّارِ» مجرور جار مجرور سے مل کر ظرف مستقر «ثَبَتَ» کے متعلق «ثَبَتَ» فعل اس میں «هو» ضمیر فاعل فعل اپنے فاعل اور ظرف مستقر سے مل کر صلہ موصول صلہ سے مل کر فاعل، فعل اپنے فاعل سے مل کر جملہ فعلیہ ہوا۔

[مأخوذ۔ازالترکیب،و نصاب النحو،صفحہ،٢٣١]