«بدل کا بیان»
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
بدل کی تعریف:
بدل وہ تابع ہے۔ جو خود مقصود بالنسبت، ہو اور اس کا مطبوع بطور تمہید آیا ہو جیسے۔ "جاء السلطانُ محمودٌ" (سلطان محمود آیا)اس میں آنے کی اصل نسبت محمود کی طرف ہے۔ جو کہ بدل ہے۔ اور "السلطانُ" محض تمہیدا لایا گیا ہے۔ مطبوع کو مبدل منہ اور تابع کو اور تابع کو بدل کہتے ہیں۔
بدل کی اقسام:
بدل کی چار قسمیں ہیں: • بدل کل • بدل بعض • بدل اشتعمال • بدل غلط
بدل کل کی تعریف: جب بدل اور مبدل منہ دونوں کا مدلول ایک ہو تو ایسے بدل کو بدل کل کہتے ہیں۔ جیسے۔ "جَاءَ زيدٌ صَديقُك" (تیرا دوست زید آیا)
بدل بعض کی تعریف: جب بدل کا مدلول مبدل منہ کے مدلول کا بعض ہو تو ایسے بدل کو بدل بعض کہتے ہیں۔ جیسے۔ "أكلْتُ البطِيْخَةَ ثُلُثَها" (میں نے خربوزے کا تیسرا حصہ کھایا)
بدل استعمال کی تعریف: جب بدل مبدل منہ کا نہ کل ہو اور نہ جزء بلکہ اس کا مبدل منہ سے کچھ تعلق ہو۔ جیسے۔ "بَهَرَنيْ عُمَرُ عدْلُهُ" (حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عدل نے مجھے حیران کر دیا)
بدل غلط کی تعریف: جب مبدل منہ کو غلطی سے ذکر کر دیا جاۓ پھر اس غلطی کے ازالےکے لۓ جو بدل لایا جاۓ اسے بدل غلط کہتے ہیں۔ جیسے۔ "اشتَرَيْتُ البَرَّايةَ المِمْحَاةَ" (میں نے شارپنر نہیں بلکہ ربڑ کھریدا)
بدل کے چند ضروری قواعد۔
🔸بدل غلط میں مطبوع کو تمہید کے طور پر عمدا ذکر نہیں کیا جاتا۔بلکہ اس کا صدور سہوا یا خطئا ہوتا ہے۔
🔸مبدل منہ اور بدل میں تعریف و تنکیر کے اعتبار سے مطابقت ضروری نہیں۔ لہذا ایسا ہو سکتا ہے کہ مبدل منہ معرفہ اور بدل نکرہ ہو۔جیسے۔
"جاء زَيْدٌ غُلَامٌ لكَ یا۔۔ جاءَ غُلَامٌ لكَ زَيْدٌ"
یا دونوں نکرہ ہوں۔ جیسے۔
"جَاءَني رَجُلٌ غُلَامٌ لكَ"
🔸مبدل منہ اور بدل دونوں اسم ظاہر بھی ہو سکتے ہیں۔ جیسے مذکورہ مثالیں، اور اسم ضمیر بھی جیسے۔ زیدٌ ضربتُهُ اياهُ.. یا ایک اسم ظاہر اور دوسرا ضمیر۔ جیسے۔ مررتُ بهِ زيدٍ (میں زید کے پاس سے گزرا)
🔸 ضمیر متکلم و مخاطب کا بدل کل نہیں آتا۔ کیونکہ یہ بہت واضح ضمائر ہیں۔ لہذا یہ کہنا درست نہیں۔ (مررتُ بيْ بِزَيْدٍ و مَررتُ بِكَ بِعَمرو)وہاں بدل بعض آ سکتا ہے۔ جیسے۔ إشتريتُك نصفَك (میں نے تجھے آدھے کو خریدا)
🔸معرفہ کا بدل نکرہ لانے کے لۓ نکرہ کی صفت لانا ضروری ہے۔ جیسے۔
"مررتُ بِزَيْدٍ رَجُلٍ عالمٍ...بالناصةِ نَاصِيَةٍ كَاذِبَةٍ "
🔸بدل بعض اور بدل اشتعمال دونوں ایک ایسی ضمیر کی طرف مضاف ہوتے ہیں۔ جو مبدل منہ کی طرف لوٹتی ہے۔
"عالَجَ الطَبِيْبُ المَريْضَ رأسَهُ"
(طبیب نے مریض کے سر کا علاج کیا۔)
🔸اسم ، اسم سے فعل، فعل سے اور جملہ، جملے سے بدل بنتا ہے۔اور کبھی کبھی جملہ مفرد سے بھی بدل بن جاتا ہے۔
[مأخوذ: التركيب، و نصاب النحو، و النحو الكبىر]
0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں