Headlines
Loading...
لام کے استعمال کی صورتیں

لام کے استعمال کی صورتیں

لام کے استعمال کی صورتیں

لام تاکید:

🔹یہ کبھی مبتداء پر آتا ہے، جیسے لَعَلِىٌّ قَائِمٌ ضرور علی کھڑا ہے، اور کبھی خبر پر آتا ہے، جیسے عَلِىٌّ لَذَکِیٌّ علی ضرور عقلمند ہے، اور کبھی قَدْ پر آتا ہے، جیسے لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِيْ رَسُوْلِ اللّٰهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ

ترجمہ: بے شک تمہارے لۓ اللہ کے رسول میں بہترین نمونہ موجود ہے، [ سورة الاحزاب:٢١] اور کبھی لام تاکید حرف جر پر آتا ہے، جیسے "إِنَّكَ لَعَلَ خُلُقٍ عَظِيْمٍ" ترجمہ: اور بے شک تم یقینا عظیم اخلاق پر ہو، [سورة القلم:٣]

اور کبھی فعل پر آتا ہے، جیسے وَ اللّٰهِ لَاَقْرَأَنَّ كِتَاباً خدا کی قسم میں کتاب ضرور پڑھوں گا

لام امر:

🔹جیسے۔ لِیَنْصُرْ عَلِیٌّ چاہیے کے علی مدد کرے،

لام جواب:

🔹لَوْ کے جواب میں ہوتا ہے، جیسے لَوْ کَانَ مَحْمُوْدٌ لَمَا ضَرَبْتُ قَاسِماً اگر محمود ہوتا تو میں قاسم کو نہ مارتا، اور لولا کے جواب میں آتا ہے، جیسے لَوْلا عَلِیٌّ لَهَلَكَ عُمَرُ اگر علی نہ ہوتے تو عمر ہلاک ہو جاتے، اور کبھی قسم کے جواب میں ہوتا ہے، جیسے وَ اللّٰهِ لَاَقْرَأَنَّ كِتَاباً خدا کی قسم میں کتاب ضرور پڑھوں گا،

لام جارہ:

🔹 یہ کثیر معانی کے لۓ آتا ہے، چند مخصوص اور اہم معانی کا یہاں پر تذکرہ کیا جاتا ہے،

لام جارہ برائے تملیک: یہ ملکیت بتانے کے لیے آتا ہے،جیسے الکِتَابُ لِقَاسِمٍ کتاب قاسم کی ہے،

لام جارہ برائے تعلیل: یہ ما قبل فعل کی وجہ بیان کرنے کے لیے آتا ہے، اور یہ کَیْ کے معنی میں ہوتا ہے، اور اس کے بعد فعل مضارع منصوب بِ أَنْ مقدرہ ہوتا ہے، جیسے جِئْتُ لِأُکْرِمکَ میں آیا تاکہ میں تیری تعظیم کروں،

لام جارہ برائے جحود: یہ کان منفیہ کی تاکید کے لیے آتا ہے، جیسے وَ مَا کَانَ اللّٰهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَ اَنْتَ فِيْهِمْ ترجمہ: اور اللہ کی یہ شان نہیں کہ وہ انہیں عذاب دے جب تک کہ اے حبیب! تم ان میں تشریف فرما ہو، [سورة الانفعال: ٣٣]

لام جارہ برائے استغاثہ: مستغاث پر داخل ہو کر مفتوح، اور مستغاث لہ پر داخل ہو کر مکسور ہوتا ہے، جیسے، یَا لَأُسَیْد لِبِلَال اسید تو بلال کی مدد کر، اس مثال میں اسید مستغاث اور بلال مستعاث لہ ہے،

لام بُعد:

🔹یہ اسم اشارہ میں دوری کے معنی میں استعمال ہوتا ہے، جیسے، ذٰلِکَ

لام فارقہ:

🔹یہ إن مخففہ اور إن نافیہ کے درمیان فرق بیان کرنے کے لیے آتا ہے، یعنی لام فارقہ کے ساتھ جو إن ہوگا وہ مخففہ من المثقلہ ہوگا، جیسے، وَ إِنْ كَانَتْ لَكَبِيْرَةً إلَّا عَلَى الَّذِيْنَ هَدَى اللّٰهُ ترجمہ: اور بے شک جنہیں اللہ نے ہدایت دی ان کے علاوہ پر یہ بہت بھاری تھی، [سورة البقرة:١٤٣]

لام فعلیہ:

🔹 یعنی وَلِیَ، یَلی سے امر حاضر معروف کا صیغہ «لِ» تو قریب ہو، [مُوْسُوْعَةُالنَّحْوِوَالصَّرْفِ٥٦٠]

ترکیب: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِيْ رَسُوْلِ اللّٰهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ: لَقَد میں لام ابتداء براۓ تأکید قَدْ حرف تحقیق كَانَ فعل ناقص لَكُمْ بترکیب جار مجرور ظرف مستقر اول، فِيْ حرف جر رَسُوْلِ اللّٰهِ بترکیب اضافی مجرور جار مجرور سے مل کر ظرف مستقر ثانی ثَابِتَةً اسم فاعل کا اس میں هِيَ ضمیر پوشیدہ فاعل، اسم فاعل اپنے فاعل اور دونوں ظرف مستقر سے مل کر «کان» کی خبر مقدم أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ بترکیب توصیفی اسم، فعل ناقص اپنے اسم و خبر سے مل کر جملہ فعلیہ خبریہ ہو کر جواب قسم ہوا، قسم مقدر کا۔

ترکیب: إِنَّكَ لَعَلَ خُلُقٍ عَظِيْمٍ: «اِنَّ» حرف مشبہ بالفعل «ک» ضمیر اسم، «لام» براۓ تأکید «علی»حرف جر «خُلُقٍ عَظِيْمٍ» بترکیب توصیفی مجرور، جار مجرور سے مل کر طرف مستقر ہوا «ثَابِةٌ» اسم فاعل کا اس میں ہُوَ ضمیر پوشیدہ فاعل، اسم فاعل اپنے فاعل سے مل کر خبر، حرف مشبہ بالفعل اپنے اسم و خبر سے مل کر جملہ اسمیہ خبریہ ہوا۔

[مأخوذ اذ جب نحو آپ کو الجھا دے: ٦٦]