Headlines
Loading...
مفعول بہ مفعول فیہ مفعول مطلق کا بیان

مفعول بہ مفعول فیہ مفعول مطلق کا بیان

 تعريف..جس جگہ یا وقت میں فعل واقع ہوا سے مفعول فیہ کہتےہیں(دخلت في المدینة يوم الجمعة) مفعول فیه کو ظرف بھی کہتے ہیں ۔

تنبیہ۔۔ ظرف سے پہلے حرف جر في لفظا موجود ہو تو ظرف مجرور ہوگا اور اس کو مفعول فیہ  نہیں کہتے اور حرف جر محذوف ہوتو ظرف منصوب ہوگا اور مفعول فیہ کہلائے گا۔۔

ظرف کی اقسام۔

ظرف کی دو قسمیں ہیں۔۔1) ظرف زمان۔۔ وہ وقت جس میں فعل واقع ہو۔جیسے۔( أذهب غدا)۔

 2)ظرف مکان۔ وہ جگہ جس میں فعل واقع ہو۔جیسے(صلیت خلف الإمام)۔

پھر جوظرف زمان ایسا زمانہ ظاہر کرے جس کی حد نہ ہو اسے ظرف زمان غیر  محدود یا ظرف زمان مبہم کہتے ہیں  جیسے۔(صمت دھرا)۔

 اورجو ظرف زمان ایسا زمانہ ظاہر کرے جس کی حد ہو اسے طرف زمان محدود کہتے ہیں:  جیسے( صمت شهرا)۔

یوں ہی جوظرف مکان ایسی جگہ ظاہر کرے جس کی حد نہ ہو اسے ظرف مكان غیر محدود یا ظرف مکان   مبہم    کہتے ہیں:جیسے( جلست أمام الأمير)۔

 اور جوظرف مکان ایسی جگہ ظاہر کرے جس کی حد ہو اسے ظرف مکان محدود کہتے ہیں:( دخلت دارا)۔

قواعد و فوائد۔۔۔

1. ظرف مبهم زمان و یا مکان سے پہلے فی لانا جائز نہیں جیسے۔(قمت امامه دهرا)۔

2 ظرف مکان محدود سے پہلے في لانا واجب ہے ( قمت في الدار)۔

3. ظرف زمان محدود سے پہلے في لا نا جائز ہے: قام في ليل، قام ليلا۔

4 قرینہ ہو تو مفعول فیہ کے فعل کو حذف کرنا جائز ہے۔ جیسے کوئی پوچھے : متى تصوم؟ اور جواب میں کہا جائے : غذا تو اس کا معنی ہوگا: أصوم غدا۔


 مفعول بہ کا بیان۔۔۔👇👇👇👇👇🌺

_______________________________________________


جس اسم پر کوئی فعل واقع ہوا سے مفعول بہ کہتے ہیں، مفعول ب بھی ہمیشہ منصوب ہوتا ہےجیسے۔(نصرت ضعيفا، أعطيت الفقير درهما)

قواعد و فوائد۔۔

1. ایک فعل کے دو یا تین مفعول بھی ہوتے ہیں (أعطیت زیدا قلما۔ اعلمت زیدا بکرا فاضلا۔)

ایسا فعل مجہول ہوتو اس کا پہلا مفعول نائب فاعل اور باقی مفعول بہ ہونگے جیسے۔(أعطي زيد قلما)

2. عام طور پر مفعول فعل اور فاعل کے بعد آتا ہے( نصر زید عمرا). اور کبھی ان سے پہلے بھی آجاتا ہے۔جیسے۔(نصر عمرا زید). 

3 مفعول به موصوف یا مضاف بھی ہوتا ہے (رایت غلام زید)

4. قرینہ ہوتو مفعول به کے فعل کو حذف کرنا جائز ہے جیسے کوئی پوچھے۔ من رأيت؟ اور جواب میں کہا جائے: زیدا  تو مطلب ہوگا: رايت زیدا۔

مفعول مطلق کا بیان۔۔ 


فعل کے اپنے یا اس کے ہم معن مصدر کو مفعول مطلق کہتے ہیں۔ جیسے۔ ( ضربت ضربا۔ قعدت جلوسا۔)

مفعول مطلق کی اقسام۔

مفعول مطلق کی تین قسمیں ہیں: ا تاکیدی ۲ نوعی ۳ عددی۔

چومفعول مطلق فِعلة کے وزن پر ہو یا مضاف ہو یا موصوف ہود و مفعول مطلق نوعی ہوگا۔ جیسے۔جلست جلسةً، ضرب ضربَ زيدٍ۔

 جومفعول مطلق فَعلة کے وزن پر ہو یا اس کا تثنیہ ہو یا ایسا اسم عدد ہو جو مصدر یا مرات۔کی طرف مضاف ہووہ مفعول مطلق عددی ہوتا ہے : أكلت أكلة۔

اور جو مفعول مطلق ان کے علاوہ ہو وہ مفعول مطلق تاکیدی ہوگا۔ نصرت نصرا۔

قواعد فواعد۔

1 مفعول مطلق ہمیشہ منصوب ہوتا ہے جیسا کہ مثالوں سے واضح ہے۔

2. کبھی مفعول مطلق محذوف ہوتا ہے اور اس کی صفت ذکر کر دی جاتی ہے اذكروا الله ذکرا کثیرا۔

3 بعض مفعول مطلق کے افعال ہمیشہ محذوف ہوتے ہیں۔ جیسے۔ سقیا۔ یعنی سقاک اللہ سقیا کے 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترکیب کے اہم قواعد جاننے کے لۓ۔ لنک پر کلک کریں۔ 

https://nahwandsarf2021.blogspot.com/2021/05/blog-post.html?m=1

 اسم فاعل اسم مفعول کی مکمل معلومات کے لۓ کلک کریں۔

https://nahwandsarf2021.blogspot.com/2021/05/blog-post_30.html?m=1