حروف نداء کا بیان
تعریف:
وہ حروف جنہیں کسی کی توجہ اپنی جانب کروانے کے لۓ وضع کیا گیا ہو۔ جس کی توجہ حاصل کرنا مقصود ہو اسے منادیٰ کہا جاتا ہے اور جن حروف کے ذریعے توجہ حاصل کی گئی ہو انہیں حروف نداء کہتے ہیں۔
یے حروف پانچ ہیں۔
١. یاء۔ ٢. اَیا۔ ٣. ھیا۔ ٤. اَیْ۔ ٥. ھمزہ مفتوحہ۔۔
١.) ۔ یاء۔۔ قریب و بعید دونوں کے لۓ استعمال ہوتا ہے۔
٢.٣.) ۔أيا۔اور۔ ھیا۔ یے دونوں بعید کے لۓ استعمال کیے جاتے ہیں۔
٤.٥.)۔ ای۔۔ اور ۔ ھمزہ مفتوحہ۔۔۔یے دونوں قریب کے لۓ استعمال کیے جاتے ہیں۔۔
اعراب کے لحاظ سے منادی کی دو قسمیں ہیں۔
🔹منصوب۔۔ 🔹علامت رفع پر مبنی۔
١. منصوب۔۔منادی تین صورتوں میں منصوب ہوگا۔
🔹 جب ہے مضاف ہو۔ جیسے
یا رَسُوْلَ اللّٰهِ
🔹 جب یے مشابہ مضاف ہو۔ جیسے۔
يا طَالِعاً جَبَلاً
🔹نکرہ غیر معین ہو۔ جیسے کوئی اندھا کہے۔
ياَ رجُلاً خُذْ بِيَدِيْ
2. جب یے مفرد معرفہ ہو۔یعنی اپنے ما بعد کسی اسم کی طرف مضاف ہو اور نکرہ نہ ہو تو اس صورت میں اپنی حالت رفعہ پر مبنی ہوگا۔۔ جیسے۔
یَا زَیْدُ يَا مُسْلِمَاتُ
🔹اگر منادی معرف باللام ہو تو حرف نداء اور منادی کے درمیان مذکر کی صورت میں۔ ایھا اور مؤنث کی صورت میں ایتھا۔ کا اضافہ کرتے ہیں۔۔
🔹 مگر اسم جلالت پر صرف یا داخل ہوتا ہے۔ جیسے ۔یا الله ان کے درمیان فاصلہ نہیں ہوتاہے۔
🔹 مقام دعا میں حرف نداء یاء٫٫ کے بدلے اسم جلالت کے آخر میں میم مشدد لاتے ہیں۔ جیسے۔ اللھم۔
🔹کبھی کبھی حرف نداء کو آسانی پیدا کرنے کے لۓ حذف بھی کر دیا جاتا ہے۔ جیسے۔
السَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَبِيُّ۔۔
🔹حروف نداء أَدْعُوْفعل کے قائم مقام ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ منادیٰ أَدْعُوْ فعل محذوف کا مفعول بہ ہونے کی وجہ سے محلا ہمیشہ منصوب ہوتا ہے اگرچہ بعض اوقات لفظا مرفوع ہوتا ہے ۔جیسے
َیا زَیْدُ یعنی أَدْعُوْ زَیْدًا۔
حروف نداء کے چند ضروری قواعد:
۱۔اسم جلالت پر حرف یا ء داخل ہوتا ہے جیسے یَا اَللہُ۔
۲۔اگر منادی معرف باللام ہو تو حرف نداء اور منادٰی کے درمیان مذکر کی صورت میں اَیُّھَا اور موئنث کی صورت میں اَیَّتُھَا کا اضافہ کرتے ہیں ۔جیسے
یَا أَیُّھَاالاِنْسَانُ اور یٰۤاَ یَّتُہَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّة ۔
۳۔مقام دعا میں حرف نداء یَا کو گرا کر اسم جلالت کے آخر میں میم مشدد کا اضافہ کیا جاتا ہے ۔ جیسے۔
أَللّٰھُمَّ اغْفِرْلَنَا۔
٤۔کبھی منادٰی کو حذف کردیاجاتاہے۔ جب کہ قرینہ پایا جائے ۔ جیسے۔
اَلا یَا اسْجُدُوْا
یہاں لفظ قَوْمُ منادٰی محذوف ہے اور قرینہ حرف نداء کا فعل پر داخل ہونا ہے۔
٥۔کبھی کبھی حرف نداء کو بھی حذف کردیا جاتا ہے جیسے۔
یُوْسُفُ أَعْرِضْ عَنْ ھٰذَا
اصل میں
یَا یُوْسُفُ أَعْرِضْ عَنْ ھٰذَا اور اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّھَا النَّبِیُّ
اصل میں
اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا أَیُّھَا النَّبِیُّ تھا۔
٦. اگر منادی غُلامٌ،رَبٌ، أُمٌّ وغیرہ الفاظ ہوں اوریہ یائے متکلم کی طرف مضاف بھی ہوں تو انکو چار طریقوں سے پڑھ سکتے ہیں
۔ یَا غُلاَمِیْ ،یَا غُلاَمِیٰ ، یَاغُلاَمِ ، یَاغُلاَمَا
اور اسی طرح
یَا رَبِّیْ ،یَا رَبِّیَ، یَا رَبِّ ، یَا رَبَا،
اسی طرح مذکورہ دیگر الفاظ بھی
٧۔اگر منادی مفرد معرفہ ہو اور اسکے بعداِبْنٌ یا بِنْتٌ کالفظ آجائے تو منادی اِبْنٌ اور بِنْتٌ سمیت منصوب جبکہ بعد والا علم مضاف الیہ ہونے کی وجہ سے مجرور ہوگا۔ جیسے۔
یَا عَلِیَّ ابْنَ أَبِیْ طَالِبٍ اور یَا فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم۔
ترکیب: یَا غُلاَمَ زَیْدٍ
یَا حرف نداء قائم مقام أَدْعُوْفعل کے أدْعُوْ فعل اس میں أَنَا ضمیر فاعل ،غُلاَ مَ مضاف اور زَیْدٍمضاف ،مضاف اپنے مضاف الیہ سے ملکر منادٰی قائم مقام مفعول بہ ہوا ،أَدْعُوْ فعل اپنے فاعل اور مفعول بہ سے ملکر جملہ فعلیہ انشائیہ ندائیہ ہوا۔
ترکیب: یٰۤاَیُّہَا النَّبِیُّ جَاہِدِ الْکُفَّارَ
یَا حرف ندا قائم مقام أَدْعُوْ فعل کے، أَدْعُوْ فعل اس میں أَنَا ضمیر اس کا فاعل ،أیْ مضاف ھَا ضمیر مضاف الیہ، مضاف اپنے مضاف الیہ سے ملکر موصوف اَلنَّبِیُّ صفت موصوف اپنے صفت سے ملکر منادٰی قائم مقام مفعول بہ ،فعل اپنے فاعل اور قائم مقام مفعول بہ سے ملکر جملہ فعلیہ ندائیہ انشائیہ ہوا۔ جَاھِدِفعل امراس میں أنْتَ ضمیر فاعل ،الْکُفَّارَ اس کا مفعول، فعل اپنے فاعل اور مفعول سے ملکر جملہ فعلیہ ہو کر مقصود باالنداء ہوا ۔
[مأخوذ:الترکیب،النحو الکبیر]
0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں