Headlines
Loading...
ترکیب کے اہم قواعد

ترکیب کے اہم قواعد

ترکیب کے اہم قواعد

🔹 پہلا اسم ظاہر نکرہ ہواور دوسرا معرفہ،ہوتو پہلا مضاف اور دوسرا مضاف الیہ بنتاہے۔جیسے۔ سَیِّدُ الاَنْبِیَاءِ اورمضاف کی صفت مضاف الیہ کے بعد آتی ہے۔

🔹 دو اسم، تعریف۔و تنکیر۔ اور اعراب وغیرہ میں برابر ہوں یا نکرہ اسم کے بعد جملہ آ جاۓ۔ تو پہلا اسم موصوف ۔ اور دوسرا اسم، یاجملہ، صفت بنتا ہےجیسے بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

🔹معرفہ کے بعد نکرہ یا جملہ فعلیہ، یا جملہ اسمیہ ہو تو معرفہ مبتداء ، اور بعد کا لفظ خبر بنتا ہے۔ جیسے کأنّ هِيَ لِلتَّشْبِيْهِ... زَيْدٌ المُنْطَلِقُ

🔹 ضمیر منفصل۔ مبتداء، خبر، یا مفعول بنتی ہے۔ جیسے۔ هِيَ لِلتَّمَنِّيْ.. زَيْدٌ هُوَ.. إيَّاكَ نَعْبُدُ اور ضمیر متصل۔ فاعل، نائب فاعل، مفعول، مجرور۔ بحرف جر، مضاف الیہ، اور فعل ناقص،یاحرف مشبہ بالفعل کا اسم بنتی ہے۔جیسے۔ إنِّيِ كُنْتُ نَصَرْتُكَ بدالي

🔹 اسم اشارہ کے بعد معرف باللام اسم ہو تو وہ صفت بدل یا خبر بنتا ہے۔ نکرہ، یا مضاف ہو تو وہ خبر بنتا ہے جیسے۔ ھٰذا القَلَمُ۔۔ ھٰذا کِتَابُکُمْ مرکب اضافی کے بعد اسم اشارہ ہو۔ تو اسم اشارہ مضاف کی صفت بنتا ہے۔ جیسے۔ کِتَابُکُمْ ھٰذا

🔹اسم موصول الذی وغیرہ اور موصول حرفی۔أنَّ، أنْ، ما،اپنے صلہ کے ساتھ کلام کا جزء فاعل، مفعول، مبتداء، خبر، مضاف الیہ، مجرور بحرف جر، وغیرہ بنتے ہیں۔ جیسے۔ َبَلَغَنِيْ أَنَّ زَیْداً عَالِمٌ

🔹ظرف اور جار مجرور اپنے متعلق محذوف کے اعتبار سے خبر، صفت، اور حال، وغیرہ بنتے ہیں۔ جیسے۔ السَّمَاءُ فَوْقنَا۔۔زَیْدٌ عَلٰی السَّقَفّ

🔹فعل مدح یا ذم میں ۔ یا تو فعل مع فاعل۔ جملہ فعلیہ۔ خبر، مقدم اور مخصوص مبتداء، مؤخر، اور مبتداء وخبر، جملہ اسمیہ انشائیہ۔بنتا ہے۔ یا فعل مع فاعل الگ جملہ فعلیہ بنتا ہے۔ اور مخصوص، مبتداء محذوف ھُوَ وغیرہ کی خبر۔ اور مبتداء خبر الگ جملہ اسمیہ بنتا ہے۔

🔹 ما افْعَلهُ میں ما بمعنی أیّ شئیٍ مبتداء اور أفْعَلهُ فعل بافاعل و مفعول جملہ فعلیہ ہو کر خبر اور مبتداء خبر جملہ اسمیہ انشائیہ۔ بنتا ہے۔ اور أفْعِل بهِ میں۔ أفعِل کو صیغہ امر بمعنی ماضی ، اور بهِ میں بناء زائدہ۔۔ اور ھاء فاعل، فعل با فاعل جملہ اسمیہ انشائیہ بنتا ہے۔

🔹فعل ناقص مع اسم وخبر جملہ فعلیہ خبریہ اور فعل مقاربہ، جملہ فعلیہ انشائیہ بنتا ہے۔ اور اسم فعل مبتداء اپنے فاعل قائم مقام خبر سے ملکر۔ جملہ اسمیہ انشائیہ بنتا ہے۔

🔹 شبہ فعل اسم فاعل، اسم مفعول، صفت مشبہ،اور اسم تفضیل کو ہمیشہ اس کےمرفوع ضمیر مستتر یااسم ظاہر کے ساتھ ملا کر ترکیب میں لیتے ہیں۔

🔹 لقب۔ مبدل منہ اور علم۔ بدل بنتا ہے۔ اور علم کے بعد آنے والا لفظ۔ ابن، جو ایک اور علم کی طرف مضاف ہو۔ اورآخر میں آنے والا اسم منصوب۔ دونوں علم کی صفت بنتے ہیں۔

🔹 متعدد کے بعد اس کی تفصیل آ رہی ہو۔۔ تو تفصیل میں مذکور اشیاء کو تین طرح سے پڑھناجائز ہوتا ہے مبدل منہ کے مطابق۔ مبتداء محذوف کی خبر ہونے کی بناء پر مرفوع۔۔۔۔ أعْنِيْ فعل محذوف کا مفعول بہ ہونے کی بناء پر منصوب ہوگا۔ جیسے۔ نَظَرْتُ إِلىٰ الرَّجُلَيْنِ زَيْدٍ و بَكْرٍ

🔹قائدہ وغیرہ سمجھانے کے لۓ۔ مثل، نحو، وغیرہ سے مثال بیان کی جاتی ہے۔ اس میں مثل، نحو، کو ۔ مضاف اور مبتداء محذوف مِثَالُهُ کی خبر۔ اور مبتداء۔ خبر کو جملہ اسمیہ خبریہ۔ اور ما بعد پورے جملے کو۔ مراد اللفظ کہ کر مثل، نحو، وغیرہ کا مضاف الیہ بناتے ہیں۔

🔹 اسم استفہام یا شرط سے پہلے حرف کر یا مضاف ہو تو یہ مجرور ہوگا۔اسم استفہام۔ یا اسم شرط۔ زمان یا مکان پر دلالت کرے۔تو وہ مفعول فیہ بنےگا۔

4 Comments:

Unknown کہا...

ماشاءاللہ انتہائ اھم معلومات

Nahw and sarf کہا...

جزاک اللہ خیرا

Unknown کہا...

ومنھم من لا یذکر اللہ الا ھجرا کی ترکیب

Nahw and sarf کہا...

و مستانفہ۔ "من" حرف جار "هم" مجرور، جار مجرور سے مل کر ظرف مستقر سابت اسم فاعل کا " سابت" اسم فاعل اس میں "هو" ضمیر پوشیدہ فاعل، اسم فاعل اپنے فاعل اور ظرف مستقر سے ملکر شبہ جملہ اسمیہ ہو کر خبر مقدم، "من" اسم موصول "لایذکر" فعل مضارع نفی معروف، اس میں "هو" ضمیر پوشیدہ فاعل، "اللہ" اسم جلالت مفعول بہ "الا" حرف استثنیٰ "هجرا" مستثنیٰ مفرغ ہو کر مفعول لہ، فعل اپنے فاعل ،مفعول بہ، اور مفعول لہ، سے ملکر جملہ اسمیہ خبریہ ہو کر صلہ، موصول اپنے صلہ سے ملکر مبتداء مؤخر، خبر مقدم اپنی مبتداء موخر سے ملکر جملہ اسمیہ خبریہ ہوا ۔