Headlines
Loading...
قبل۔ بعد۔ تحت۔ کا اعراب

قبل۔ بعد۔ تحت۔ کا اعراب

ظروف کا بیان

ظروف کا اعراب:

قبل، بعد : یہ بعض صورتوں میں معرب ہوتے ہیں۔ اور بعض صورتوں میں مبنی ہوتے ہیں۔ جو درج ذیل ہیں۔
١.🔹 اس کا مضاف الیہ یا تو وہ عبارت میں مذکور ہوگا۔
٢.🔹 یا وہ عبارت میں تو مذکور نہیں ہوگا لیکن نیت میں موجود ہوگا (ایسی صورت کو محذوف منوي کہتے ہیں۔)
٣.🔹یا پھر وہ نہ عبارت میں مذکور ہوگا. اور نا ہی نیت میں موجود ہوگا۔(ایسی صورت کو نَسِياً منسياً کہتے ہیں۔

یہ ظروف پہلی اور تیسری صورت میں معرب اور دوسری صورت میں مبنی ہوں گے۔

(نوٹ)..

حیث، قدام، تحت، فوق

ان سب ظروف میں بھی وہی تفصیل ہے جو قبل، بعد۔ عوض، وغیرہ میں ہے۔

ظروف معربہ و مبنیہ کی تعریف: جن ظروف کا آخر عامل کے تبدیل ہونے کی وجہ سے تبدیل ہو جائے انہیں معرب کہتے ہیں اور جن کا آخر تبدیل نہ ہو انہیں مبنی کہتے ہیں، معر ب کی مثال جیسے جَاءَ یَوْمَ الْجُمُعَة (وہ جمعہ کے دن آیا)

ظروف جو مبنی ہوتے ہیں مندرجہ ذیل ہیں:

۱۔ اِذْ ۲۔اِذْا ۳۔اِنّٰی ۴۔مَتٰی ۵۔ مُذْ ۶۔مُنْذُ ۷۔ لَدٰی ۸۔ لَدُنْ ۹۔ أَیْنَ ۱۰۔ کَیْفَ ۱۱۔أَمْسِ ۱۲۔ قَطُّ ۱۳ ۔ عَوْضُ ۱۴۔ حَیْثُ ۱۵۔ اسمائے جہات ستہ:

١۔اِذْ: یہ ظرف زمان ہے بمعنی جب اور یہ زمانہ ماضی کیلئے آتا ہے اگرچہ مضارع پر داخل ہو اس کے بعد جملہ اسمیہ بھی آسکتا ہے اور جملہ فعلیہ بھی ۔اور ہمیشہ جملے کی طرف مضاف ہو کر استعمال ہوتاہے۔ جیسے ضَرَبْتُه اِذْ ضَرَبَنِیْ جب اس نے مجھے ماراتومیں نے اسے مار

۲۔اِذَا: یہ بھی ظرف زمان ہے بمعنی جب اور یہ زمانہ مستقبل کیلئے استعمال ہوتا ہے اگرچہ ماضی پر داخل ہو اس کے بعد فعل کا ہونا اس وقت ضروری ہے جب یہ شرط کے معنی میں ہو۔ جیسے اِذَا زُلْزِلَتِ الأَرْضُ زِلْزَالَھَا .اِذَا جب مفاجات کیلئے استعمال ہو تو اس کے مابعد جملہ اسمیہ کا ہونا ضروری ہے۔ جیسے خَرَجْتُ فَاِذَا السَّبْعُ وَاقِفٌ میں نکلا تو اچانک درندہ کھڑا تھا

۳۔انّٰی: یہ ظرف مکان کیلئے استعمال ہوتا ہے بمعنی جہاں اور اس کو استفہام کیلئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ ظرف زماں کی مثال۔ أَنّٰی تَجْلِسْ أَجْلِسْ جہاں تو بیٹھے گا میں بھی وہاں بیٹھوں گا۔ استفہام کی مثال۔ أَنّٰی یَکُوْنُ لِیْ وَلَدٌ میرے ہاں بچہ کیسے پیدا ہو سکتاہے

۴۔متی: یہ ظرف ِزمان ہے بمعنی جس وقت خواہ زمانہ ماضی ہو یا مستقبل کبھی استفہام کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ خواہ بڑی شیئ کے بارے میں سوال کیا جائے یا چھوٹی شیئ کے متعلق اورکبھی شرط کیلئے آتاہے۔ جیسے مَتٰی تَقْرَءُ تو کب پڑھے گا مَتٰی تَصُمْ أَصُمْ جب تو روزہ رکھے گامیں بھی رکھوں گا

۵۔ أَیَّان: یہ زمانہ مستقبل کیلئے آتاہے بمعنی کب۔ اور عظیم امور کے متعلق دریافت کرنے کیلئے آتاہے۔ جیسے أَیَّانَ القِتَالُ جہاد کب ہو گا

۶،۷ ۔مذ منذ: یہ دونوں کبھی تو کسی کام کی ابتدائی مدت بتانے کیلئے آتے ہیں ۔ جیسے مَارَأَیْتُه مُذْ یَوْمِ الْجُمُعَةِ میں نے اس کو جمعہ کے دن سے نہیں دیکھا اورکبھی پوری مدت بتانے کیلئے آتے ہیں ۔ اس صورت میں ان کے بعد کسی ایسے عدد کا ہونا ضروری ہے جو پوری مدت پر دلالت کرے۔ جیسے مَارَأَیْتُه مُذْ َیوْمَیْنِ میں نے اسے پورے دو دن سے نہیں دیکھا

۸،۹۔ لدیٰ ،لدن: یہ عِنْدَ کے معنوں میں استعمال ہوتے ہیں ۔ أَلْکِتَابُ لَدٰی / لَدُنْ زَیْدٍ عِنْد اوران میں فرق یہ ہے کہ لَدٰی اورلَدُنْ کا استعمال اس وقت ہوتاہے جب شیئ پاس موجود ہو اورعِنْدَ کا استعمال دونوں صورتوں میں ہوتاہے خواہ اس وقت چیز پاس ہو یا کہیں اور ملکیت میں ہو ۔

۱۰۔ أَیْن: یہ سوال اور شرط کے لئے استعمال کیا جاتاہے۔ أَیْنَ زَیْد زید کہاں ہے أَیْنَ تَجْلِسْ أَجْلِسْ جہاں آپ بیٹھيں گے وہاں میں بھی بیٹھوں گا

۱۱۔ کَیْفَ: یہ حالت دریافت کرنے کیلئے آتاہے۔ جیسے کَیْفَ أَنْتَ آپ کیسے ہیں

۱۲۔أَمْسِ: أَمْسِ اگر بغیر الف لام کے ہو تو اس سے مراد گزرا ہوا کل ہوتا ہے اور اگر الف لام کے ساتھ ہو تو اس صورت میں گزرے ہوئے دنوں میں سے کوئی سا بھی مراد لے سکتے ہیں ، اس وقت یہ معرب ہوگا اور جب یہ بغیر الف لام کے ہو تو اس وقت یہ لفظا مبنی بر کسر ہو گا اور مفعول فیہ ہونے کی وجہ سے محلا منصوب ہوگا۔ جیسے جِئْتُ أَمْس میں گزرے ہوئے کل آیا جِئْتُ الأَمْس میں کل آیا

۱۳۔قَطُّ: یہ گزرے ہوئے سارے زمانے میں کسی کام کی نفی پر دلالت کرنے کیلئے استعمال ہوتاہے۔ جیسے مَاضَرَبْتُه قَطُّ میں نے اس کو گزشتہ زمانے میں کبھی نہیں مارا

۱۴۔عَوْضُ: یہ آنے والے سارے زمانے میں کسی کام کی نفی پر دلالت کرنے کیلئے استعمال ہوتاہے۔ جیسے لاَ أَضْرِبُه عَوْضُ میں اس کوکبھی نہیں ماروں گا

۱۵ ۔حیث: یہ ظرف کے لیے استعمال ہوتا ہے اکثر جملہ کی طرف مضاف ہوتا ہے خواہ جملہ اسمیہ ہو یا فعلیہ۔ جیسے اِقْرَءْ حَیْثُ زَیْدٌ یَقْرَءُ تو اس جگہ سے پڑھ جہاں زید پڑھ رہا ہے

اسمائے جہات ستہ:

وہ اسماء جو سمتوں پر دلالت کرتے ہیں انہیں اسماء جہات ستہ کہتے ہیں۔ اور یہ چھ ہیں، جیسے قَبْل پہلے بَعْد بعد میں تَحْت نیچے فَوْق اوپر قُدَّامُ آگے خَلْف پیچھے

اگر یہ اسماء مضاف ہوں اور ان کا مضاف الیہ لفظا محذوف ہو اور معنی ذہن میں موجود ہو تو اس صورت میں یہ مبنی بر ضمہ ہوتے ہیں ۔جیسے أَمَّا بَعْدُ اگر یہ اسماء اضافت کے بغیر استعمال ہو ں تو معرب ہونگے جیسے جِئْتُکَ قَبْلاً

اور اگر یہ مضاف ہوں اور مضاف الیہ لفظا مذکور ہو جب بھی یہ معرب ہونگے جیسے جَاءَ زَیْدٌ مِنْ قَبْلِ خَالِدٍ اور اگر یہ مضاف ہوں اور مضاف الیہ محذوف ہو اور نیت میں بھی موجود نہ ہوتو اس وقت بھی معرب ہوں گے جیسے زَیْدٌ فَوْقَ زید اوپر ہے

قارئین کے لئے سوال: اسم فاعل اور صفت مشبہہ میں کیا فرق ہے۔

اس کا جواب آپ ہمیں کمینٹ بوکش میں دے سکتے ہیں۔

1 Comments:

Unknown کہا...

ماشاءاللہ بہت خوب اللہ تعالیٰ آپ کو ترقی عطا فرمائے