Headlines
Loading...
کیا جملہ لفظًا خبریہ اور معنًی انشائیہ ہو سکتا ہے؟

کیا جملہ لفظًا خبریہ اور معنًی انشائیہ ہو سکتا ہے؟

کیا جملہ لفظًا خبریہ اور معنًی انشائیہ ہو سکتا ہے؟

کیا جملہ لفظًا خبریہ اور معنًی انشائیہ ہو سکتا ہے؟

لفظ اور معنی کے اعتبار سے جملہ خبریہ ہوتا ہے یعنی جملہ لفظا بھی خبریہ ہوتا ہے اور معنًی بھی خبریہ ہوتا ہے جیسے: يدرس وسیمٌ لفظی طور پر بھی خبریہ ہے اور معنوی طور پر بھی، لفظا اور معنًی خبریہ کہلائے گا۔

اور کبھی جملہ لفظًا خبریہ اور معنًی انشائیہ ہوتا ہے یعنی مرکب مفید/جملہ لفظا جملہ خبریہ ہوتا ہے لیکن معنًی/معنوی اعتبار سے دیکھیں تو وہ جملہ انشائیہ بن رہا ہوتا ہے ترکیب کرتے وقت اس کی طرف بھی توجہ ہونی چاہیے جیسے: الحمدُ للہ رب العالمین یہ جملہ لفظی طور پر خبریہ ہے کیوںکہ مبتدا اور خبر سے مرکب ہے لیکن معنوی طور پر انشائیہ ہے کیوںکہ یہاں باری تعالی کی تعریف مقصود ہے اور حمد انشاء کی قبیل سے ہے لہذا یہ جملہ لفظا خبریہ معنًی انشائیہ کہلائے گا۔

حاشیہ جلالین صاوی شریف