جملہ انشائیہ کی اقسام
جملہ انشائیہ کی کل تیرہ اقسام ہیں۔
امر: وہ جملہ انشائیہ جس کے ذریعے مخاطب سے کوئی کام طلب کیا جائے، جیسے: وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ ترجمہ اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو
نہی: وہ جملہ انشائیہ جس کے ذریعے کسی کام سے روکا جائے، جیسے: لَا تَاْكُلُوا الرِّبٰۤوا ترجمہ: تم سود نہ کھاو
استفہام: وہ جملہ انشائیہ جس کے ذریعے کوئی بات پوچھی جائے، جیسے: ھَلْ ضَرَبَ زَیْدٌ ترجمہ: کیا زید نے مارا اس جملہ میں متکلم مخاطب سے ایک نامعلوم بات سمجھنے کی طلب کر رہا ہے،
اسے بھی پڑھیں: لفظ اشیاء کی اصل و صرفی تحقیق
تمنی: وہ جملہ انشائیہ جس میں کسی چیز کے حصول کی آرزو/خواہش کی جائے، جیسے: لَیْتَ زَیْدًا حَاضِرٌ ترجمہ: کاش زید حاضر ہوتا
ترجی: وہ جملہ انشائیہ جس میں کسی چیز کے حصول کی امید کی جائے، جیسے: لَعَلّ عَمْراً غائِبٌ ترجمہ: شاید عمرو غائب ہے
فائدہ: جملہ خبریہ کے شروع میں حرف تمنی لَیْتَ اور حرف ترجی لَعَلَّ لگانے سے جملہ انشائیہ بن جاتا ہے کیوںکہ لَیْتَ اور لَعَلَّ کی وجہ سے جملہ خبریہ کہ معنوی حیثیت ختم ہو جاتی ہے،
عقود: وہ جملہ انشائیہ جس کے ذریعے کوئی عقد طے کیا جائے، جیسے بِعْتُ، إِشْتَرَیْتُ میں نے بیچا، میں نے خریدا۔
فائدہ: جو جملے خرید و فروخت کے وقت/معاملہ طے کرتے وقت کہے جائیں وہ جملہ انشائیہ ہوتے ہیں لیکن اگر معاملہ طے ہو جانے کے بعد کہے جائیں تو پھر یہ خبریہ ہوںگے،
عرض: وہ جملہ انشائیہ جس کے ذریعے مخاطب کو کسی کام کرنے پر ابھارا جائے، لُغَةً: عرض پیش کرنا
اور اِصْطِلَاحًا: عرض اس کلام کو کہا جاتا ہے جس کے ساتھ متکلم مخاطب کو نرمی کے ساتھ کوئی شے حاصل کرنے کی رغبت دلائے، جیسے: اَلا تَنْزِلُ بِنَا فَتُصِيبُ خیراً ترجمہ: آپ ہمارے پاس کیوں نہیں آتے کہ آپ بھلائی پائیں
فائدہ: جب اللہ پاک کی طرف نسبت ہو تو ادبًا عرض کی بجائے اسے رحمت و شفقت کہا جائے گا جیسے امر و نہی کو دعا کہا جاتا ہے،
نداء: وہ جملہ انشائیہ جس میں متکلم حرف نداء کے ذریعے مخاطب کو اپنی طرف متوجہ کرے، جیسے: یا زیدُ ترجمہ: اے زید
قسم: وہ جملہ انشائیہ جس میں قسم کھائی گئ ہو، جیسے: وَاللهِ لاَضْرِبنَّ زیدًا ترجمہ: اللہ کی قسم میں زید کو ضرور ماروں گا
تعجب: وہ جملہ انشائیہ جس میں کسی چیز پر تعجب کا اظہار کیا جائے، جیسے: ما احسنه، و احسن به کس شے نے اس کو حسین بنایا، کتنا اچھا ہے وہ
دعاء: وہ جملہ انشائیہ جو دعاء پر مشتمل ہو، جیسے: جَزَاکَ اللّٰهُ خَیْرا ترجمہ: اللہ عزوجل آپ کو جزاء خیر عطا فرمائے۔
حمد و مدح: وہ جملہ انشائیہ جس میں کسی کی تعریف کی جائے، جیسے: نِعْمَ الوَلَدُ عَاصِمٌ ترجمہ: عاصم کیا ہی اچھا بچہ ہے۔
ذم و ہجو: وہ جملہ انشائیہ جس میں کسی کی مذمت و برائی کی جائے، جیسے: بِئْسَ الوَلدُ زیدٌ ترجمہ: زید کیا ہی برا لڑکا ہے
0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں