شرط و جزاء کا بیان
اِن شرطیہ:
یے ہمیشہ دو جملوں پر داخل ہوتا ہے۔جن میں سے پہلا ہمیشہ فعلیہ۔۔ اور دوسرا کبھی فعلیہ اور کبھی اسمیہ ہوگا۔ پہلے جزء کو شرط۔ اور دوسرے کو جزاء کہتے ہیں۔ یے ہمیشہ مستقبل کا معنی دیتا ہے۔ چاہے اس کا دخول ماضی پر ہی کیوں نہ ہوا ہو۔جیسے۔
إن ضَرَبْتَ ضَرَبْتُ
جب شرط و جزاء دونوں فعل مضارع ہوں۔ یا صرف شرط مضارع ہو۔ تو فعل مضارع پر جزم واجب ہے۔ جیسے۔
إن تَضرِبْ أضرِبْ.... إن تضرِبْ ضربتُ
اگر شرط فعل ماضی اور جزاء فعل مضارع ہو۔ تو جزاء میں جزم اور رفع دونوں جائز ہیں۔ جیسے۔
إن ضربتَ أضربْ..و.. أضرِبُ۔۔
جزاء پر فاء لانے کی صورتیں:
🔹چار صورتوں میں جزاء پر فاء لانا واجب ہے۔
١.جزاء جملہ اسمیہ ہو۔جیسے۔
إنْ اَسْلَمْتَ فَاَنْتَ مُفْلِحٌ
٢.جزاء جملہ انشائیہ ہو۔جیسے۔
إذا لَقِيتَ عَالِماً فَأَكْرِمْهُ
٣. جزاء فعل ماضی۔قد۔ کے ساتھ ہو۔ جیسے۔
مَنْ اَسْلَمَ فَقَدْ فَازَ
٤. جزاء فعل مضارع۔لن۔ سین۔ یاسوف۔ کے ساتھ ہو۔جیسے۔
مَن يكفُرْ فلنْ يَّنْجَح
🔹دو صورتوں میں جزاء پر فاء لانا جائز نہیں۔
١.جزاء ماضی بغیر۔قد۔ کے ہو۔جیسے۔
إن صُمْتَ نَجَحْتَ)
٢.جزاء کے شروع میں۔لم۔ ہو۔جیسے۔
مَنْ يَّكذِبْ لن يَّنجَحْ
🔹دو صورتوں میں جزاء پر فاء لانا یا نا لانا دونوں جائز ہے
١.جزاء فعل مضارع مثبت ہو۔جیسے۔
إن يَّضربْ فأضرب يا أضربْ
٢.جزاء فعل مضارع منفی۔بلا۔ ہو۔جیسے۔
إن يضرب فلا أضربْ يا لا أضربْ
۱۔شرط وجزاء کے اعراب:
۱۔ جب شرط وجزاء دونوں فعل مضارع ہوں تو دونوں پر جزم واجب ہے۔ جیسے۔
اِنْ ُتکرْمْنِی أُکْرِمْکَ
اگر تومیری تعظیم کریگا تو میں بھی تیری تعظیم کروں گا
۲۔ اور اگر صرف شرط مضارع ہو تو شرط پر جزم واجب ہے جیسے۔
اِنْ تَعْمَلْ عَمِلْتُ
اگر تو کریگا تو میں کروں گا
۳۔ اور اگر شرط فعل ماضی اور جزاء فعل مضارع ہو تو فعل مضارع پر جزم اور رفع دونوں جائز ہیں۔ جیسے۔
اِنْ عَمِلْتَ أَعْمَلُ یا اَعْمَل
اگر تو کرے گا تو میں کروں گا
جزاء پر فا ء کے لانے یا نہ لانے کی صورتیں:
جزاء پر بعض صورتوں میں فاء کا لانا واجب ، بعض صورتوں میں جائز اور بعض صورتوں میں ناجائز ہے۔ پہلے ہم وجوب کی صورتیں ذکر کرتے ہیں
وجوب کی صورتیں:
۱۔جب جزاء جملہ اسمیہ ہو جیسے۔
وَمَنۡ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُہٗ جَہَنَّم
ترجمہ :
۲۔جب جملہ انشائیہ جزاء بن رہا ہو۔جیسے:
وَاِنْ کُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّھَّرُوْا
ترجمہ :
اور اگر تمہیں نہانے کی حاجت ہو تو خوب ستھرے ہولو
۳۔ جب فعل ماضی قَدْ کے ساتھ جزاء بن رہا ہو ۔جیسے۔
مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ أَطَاعَ اللّٰه
ترجمہ :
جس نے رسول کا حکم مانا بیشک اس نے اللہ کا حکم مانا
٤۔ جب فعل مضارع منفی بغیر لا جزا ء بن رہا ہو یا اس سے پہلے سین یا سَوْفَ آجائے ۔جیسے
وَمَنْ یَبْتَغِ غَیْرَ الْإِسْلَامِ دِینًا فَلَنْ یُقْبَلَ مِنْه
ترجمہ:
اور جو اسلام کے سوا کوئی دین چاہے گا وہ ہرگز اس سے قبول نہ کیا جائے گا”۔
وَإِنْ خِفْتُمْ عَیْلَةً فَسَوْفَ یُغْنِیکُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهِ
ترجمہ:
اور اگر تمہاری محتاجی کا ڈر ہے تو عنقریب اللہ تمہیں دولت مند کردے گا اپنے فضل سے ”۔
جواز کی صورتیں:
جب فعل مضارع”مثبت ”یا ”منفیِ بلا ”جزاء بن رہا ہو تو دونوں صورتیں جائز ہیں یعنی فاء کو داخل کرنا اور نہ کرنا ۔(مضارع مثبت کی مثال)
اِنْ یَّضْرِبْ فَأَضْرِبْ اور أَضْرِبْ۔
(مضارع منفی بلا کی مثال)
اِنْ یَّضْرِبْ فَلاَ أَضْرِبْ اور لاَ أَضْرِبْ
بھی جائز ہے۔
عدم جواز کی صورتیں:
۱۔ جب ماضی بغیر قَدْ کے جزاء بن رہاہو۔ جیسے
اِنْ کَلَّمْتَنِی کَلَّمْتُکَ
اگر تومجھ سے بات کریگا تو میں بھی تجھ سے بات کروں گا
۲۔ جب مضارع منفی بلم جزاء بن رہا ہو ۔جیسے
مَنْ یَّسْرِقْ لَمْ یَنْجَحْ
جو چوری کر یگا وہ کامیاب نہیں ہوگا
١. یعنی فعل مضارع پر لا کے علاوہ کوئی اور حرف نفی داخل ہو۔جیسے ما اور لن۔
[مأخوذ: نصاب النحو، التركيب،]
1 Comments:
Mashallah
ایک تبصرہ شائع کریں